Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يُخْرِجُ ٱلْحَىَّ مِنَ ٱلْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ ٱلْمَيِّتَ مِنَ ٱلْحَىِّ وَيُحْىِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ وَكَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ ﴾
“He [it is who] brings forth the living out of that which is dead, and brings forth the dead out of that which is alive, and gives life to the earth after it had been lifeless: and even thus will you be brought forth [from death to life]”
موجودہ دنیا کا ایک عجیب وغریب کرشمہ ایک چیز کا دوسری چیز میں مبدل ہونا ہے۔ یہاں غیر اضافہ پذیر مادہ اضافہ پذیر مادہ میں تبدیل ہورہاہے۔ یہاں بے جان مٹی (بالفاظ دیگر ارضی اجزاء) تبدیل ہو کر چلنے اور بولنے والے انسان کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ سب کچھ حد درجہ بامعنی طورپر ہورہاہے۔ مثال کے طورپر ’’مٹی‘‘ جب تبدیل ہو کر انسان بنتی ہے تو اس کا تقریباً نصف حصہ مرد کی صورت میں ڈھل جاتا ہے اور تقریباً نصف حصہ عورت کی صورت میں۔ اسی تقسیم کی بدولت انسانی تہذیب ہزاروں سال سے قائم ہے۔ یہ تبدیلی اور پھر منظم اور متناسب تبدیلی اس کے بغیر ممکن نہیں کہ اس کے پیچھے ایک قادر مطلق خدا کی کارفرمائی مانی جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ آدمی اگر خدا کی تخلیق پر غور کرے تو اس کو ایسا لگے گا جیسے ہر چیز میں خدا کا جلوہ ہو۔ ہر چیز سے خدا جھانک رہا ہو۔