Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ بَلِ ٱتَّبَعَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ أَهْوَآءَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍۢ ۖ فَمَن يَهْدِى مَنْ أَضَلَّ ٱللَّهُ ۖ وَمَا لَهُم مِّن نَّٰصِرِينَ ﴾
“But nay - they who are bent on evildoing follow but their own desires, without having any knowledge (of the truth). And who could guide those whom God has [thus] let go astray, and who (thereupon) have none to succour them?”
ایک مشترک مال یا جائداد ہو تو اس میں اس کے تمام شرکاء کا حق ہوتاہے اور ہر شریک کو دوسرے شریک کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔ مگرخدا کا معاملہ اس قسم کا معاملہ نہیں۔ خدا تنہا تمام کائنات کا مالک ہے۔ خداکےلیے صحیح مثال آقا اور غلام کی ہے، نہ کہ شرکاء جائداد کی۔ خدا اور اس کی مخلوقات کے درمیان زیادہ بڑے پیمانے پر وہی نسبت ہے جو ایک آقا اور ایک غلام کے درمیان پائی جاتی ہے۔ کوئی شخص اپنے غلام یا نوکر کو اپنے برابر کا درجہ نہیں دیتا۔ اسی طرح کائنات میں کوئی بھی نہیں ہے جس کو خدا کے ساتھ برابری کی حیثیت حاصل ہو۔ خدا کی طرف صرف آقائی ہے اور بقیہ مخلوقات کی طرف صرف محکومی اور غلامی۔ مخلوقات کا اپنے اپنے تخلیقی نظام کا پابند ہونا بتاتا ہے کہ خدا اور مخلوقات کے درمیان صحیح نسبت آقا اور غلام کی ہے۔ اس کے سوا جو نسبت بھی قائم کی جائے گی اس کی بنیاد محض انسانی مفروضے پر ہوگی، نہ کہ کسی واقعی دلیل پر۔