Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًۭا ۚ فِطْرَتَ ٱللَّهِ ٱلَّتِى فَطَرَ ٱلنَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ ٱلدِّينُ ٱلْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
“AND SO, set thy face steadfastly towards the [one ever-true] faith, turning away from all that is false, in accordance with the natural disposition which God has instilled into man: [for,] not to allow any change to corrupt what God has thus created this is the [purpose of the one] ever-true faith; but most people know it not.”
اصل دین ایک ہے۔ اور وہ ہر پیغمبر پر اپنی کامل شکل میں اترا ہے۔ وہ ہے ایک اللہ کی طرف رجوع، ایک اللہ کا ڈر، ایک اللہ کی پرستاری، ہمہ تن ایک اللہ کی طرف متوجہ ہوجانا، یہی دین فطرت ہے۔ یہ دین ابدی طورپر ہر انسان کی نفسیات میں سمویا ہوا ہے۔ تمام پیغمبروں نے اسی ایک دین کی تعلیم دی۔ مگر ان کے پیروؤں کی بعد کی نسلوں نے ایک دین کو کئی دین بنا ڈالا۔ کئی دین ہمیشہ ان اضافی بحثوں سے بنتا ہے جو بعد کے لوگ پیغمبروں کی ابتدائی تعلیمات میں پیدا کرتے ہیں۔ عقائد میں نو ایجاد موشگافیاں، عبادات میں خود ساختہ مسائل، زمانہ کے تاثرات کے تحت دین کی نئی نئی تعبیریں۔ یہی وہ چیزیں ہیں جو بعد کے دور میں ایک دین کو کئی دین بنا دیتی ہیں۔ جب یہ اضافے وجود میں آتے ہیں تو لوگ اصل دین کے بجائے اپنے انھیں اضافوں پرسب سے زیادہ زور دینے لگتے ہیں جن کی بدولت وہ دوسرے گروہ سے جدا ہو کر الگ گروہ بنے ہیں۔ ایک گروہ ایک قسم کے اضافہ پر زور دیتاہے، اور دوسرا گروہ دوسرے قسم کے اضافہ پر۔ اس طرح بالآخر یہ نوبت آتی ہے کہ ایک دین کو ماننے والے عملاً کئی دینی گروہ میں بٹ کر رہ جاتے ہیں۔