Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لِيَكْفُرُوا۟ بِمَآ ءَاتَيْنَٰهُمْ ۚ فَتَمَتَّعُوا۟ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴾
“[as if] to prove their ingratitude for all that We have granted them! Enjoy, then, your [brief] life: but in time you will come to know [the truth]!”
عام حالات میں آدمی اپنے کو بااختیار پاتاہے۔ اس ليے عام حالات میں وہ مصنوعی طورپر سرکش بنا رہتاہے۔ مگر جب نازک حالات اس کو اس کی بے بسی کا تجربہ کراتے ہیں، اس وقت اس کے ذہن کے پردے ہٹ جاتے ہیں۔ وہ اس وقت وہ اصلی انسان (man cut to size) بن جاتا ہے جو کہ وہ حقیقۃً ہے۔ اس وقت وہ اپنی عاجزانہ حیثیت کا اعتراف کرتے ہوئے خدا کو پکارنے لگتا ہے۔ یہ نفسیات کی سطح پر توحید الٰہ کا ثبوت ہے۔ اس طرح انسان کو اس کے ذاتی تجربہ میں حقیقت کا چہرہ دکھایا جاتا ہے۔ مگر آدمی اتنا نادان ہے کہ جیسے ہی حالات بدلے وہ دوبارہ پہلے کی طرح غفلت اور سرکشی میں مبتلا ہوجاتاہے۔