Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَمْ أَنزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطَٰنًۭا فَهُوَ يَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوا۟ بِهِۦ يُشْرِكُونَ ﴾
“Have We ever bestowed upon them from on high a divine writ which would speak [with approval] of their worshipping aught beside Us?”
عام حالات میں آدمی اپنے کو بااختیار پاتاہے۔ اس ليے عام حالات میں وہ مصنوعی طورپر سرکش بنا رہتاہے۔ مگر جب نازک حالات اس کو اس کی بے بسی کا تجربہ کراتے ہیں، اس وقت اس کے ذہن کے پردے ہٹ جاتے ہیں۔ وہ اس وقت وہ اصلی انسان (man cut to size) بن جاتا ہے جو کہ وہ حقیقۃً ہے۔ اس وقت وہ اپنی عاجزانہ حیثیت کا اعتراف کرتے ہوئے خدا کو پکارنے لگتا ہے۔ یہ نفسیات کی سطح پر توحید الٰہ کا ثبوت ہے۔ اس طرح انسان کو اس کے ذاتی تجربہ میں حقیقت کا چہرہ دکھایا جاتا ہے۔ مگر آدمی اتنا نادان ہے کہ جیسے ہی حالات بدلے وہ دوبارہ پہلے کی طرح غفلت اور سرکشی میں مبتلا ہوجاتاہے۔