Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَـَٔاتِ ذَا ٱلْقُرْبَىٰ حَقَّهُۥ وَٱلْمِسْكِينَ وَٱبْنَ ٱلسَّبِيلِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌۭ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ ٱللَّهِ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴾
“Hence, give his due to the near of kin, as well as to the needy and the wayfarer; this is best for all who seek God’s countenance: for it is they, they that shall attain to a happy state!”
مومن راحت اور مصیبت دونوں کو خدا کی طرف سے سمجھتاہے۔ اس ليے وہ دونوں حالتوں میں خدا کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ وہ راحت میں شکر کرتا ہے اور مصیبت میں صبر۔ اس کے برعکس، غیر مومن کا بھروسہ اپنے آپ پر ہوتا ہے۔ اس ليے وہ اچھے حالات میں نازاں ہوتا ہے اور جب اس کی قوتیں جواب دے جائیں تو وہ مایوسی کا شکار ہوجاتاہے۔ کیوں کہ اس کو محسوس ہوتاہے کہ اب اس کی آخری حد آگئی۔ یہ گویا فطرت کی شہادت ہے جو بتاتی ہے کہ پہلا ذہن حقیقی ذہن ہے اور دوسرا ذہن غیر حقیقی ذہن۔ مومن کی ایک پہچان یہ ہے کہ وہ اپنے مال کو رضائے الٰہی کےلیے خرچ کرتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مال میں دوسرے ضرورت مندوں کا بھی حصہ لگاتا ہے، خواہ وہ اس کے رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار۔ وہ اپنے مال کو آخرت کا نفع کمانے کےلیے خرچ کرتاہے، نہ کہ سود خواروں کی طرح صرف دنیا کا نفع کمانے کےلیے۔