Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَزَقَكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۖ هَلْ مِن شُرَكَآئِكُم مَّن يَفْعَلُ مِن ذَٰلِكُم مِّن شَىْءٍۢ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾
“IT IS GOD who has created you, and then has provided you with sustenance, and then will cause you to die, and then will bring you to life again. Can any of those beings or powers to whom you ascribe a share in His divinity do any of these things? Limitless is He in His glory, and sublimely exalted above anything to which men may ascribe a share in His divinity!”
ایک انسان کا پیدا ہونا، اس کو صبح وشام کا رزق ملنا، اس پر موت واقع ہونا، یہ واقعات اتنے عظیم ہیں کہ ان کے ظہور کےلیے کائناتی قوت درکار ہے۔ اور خالق کائنات کے سوا کوئی بھی مفروضہ ہستی ایسی نہیں جو اس قسم کی کائناتی قوت رکھتی ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ توحید اپنی دلیل آپ ہے اور شرک اپنی تردید آپ۔ اگر انسان ایک خدا کو اپنا معبود بنائے تو سب کا مرکز توجہ ایک ہوتاہے۔ اس سے انسانوں کے درمیان اتحادکی فضا پیدا ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، جب دوسرے دوسرے معبود بنائے جانے لگیں تو بے شمار چیزیں مرکز توجہ بن جاتی ہیں۔ اس سے افراد اور قوموں میں عناد اور اختلاف پیدا ہوتا ہے۔ خشکی اور سمندر اور فضا سب فساد سے بھر جاتے ہیں۔ انسان کی بے راہ روی کا مستقل انجام موت کے بعد سامنے آنے والا ہے۔ مگر انسان کی بے راہ روی کا وقتی انجام اسی دنیا میں دکھایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو یاد دہانی ہو۔