Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱللَّهُ ٱلَّذِى يُرْسِلُ ٱلرِّيَٰحَ فَتُثِيرُ سَحَابًۭا فَيَبْسُطُهُۥ فِى ٱلسَّمَآءِ كَيْفَ يَشَآءُ وَيَجْعَلُهُۥ كِسَفًۭا فَتَرَى ٱلْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَٰلِهِۦ ۖ فَإِذَآ أَصَابَ بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦٓ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴾
“It is God who sends forth the winds [of hope], so that they raise a cloud - whereupon He spreads it over the skies as He wills, and causes it to break up so that thou seest rain issue from within it: and as soon as He causes it to fall upon whomever He wills of His servants - lo! they rejoice,”
آدمی حق کا راستہ اختیار کرے تو اس کو اکثر سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتاہے، جیسا کہ دور اول میں رسولؐ اور اصحاب رسولؐ کے ساتھ پیش آیا۔مگر ان حالات میں کسی کےلیے مایوس ہونے کا سوال نہیں۔ جو خدا اتنا رحیم ہے کہ جب کھیتی کو پانی كي ضرورت ہوتی ہے تو وہ عالمی نظام کو متحرک کرکے اس کو سیراب کرتا ہے، وہ یقیناً اپنے راستہ پر چلنے والوں کی بھی ضرور مدد فرمائے گا۔ تاہم یہ مدد خدا کے اپنے اندازہ کے مطابق آئے گی۔ اس ليے اگر اس میں دیر ہو تو آدمی کو مایوس اور بد دل نہیں ہونا چاہيے۔ خدا کی بات نہایت واضح اور نہایت مدلل بات ہے۔ مگر خدا کی بات کا مومن وہی بنے گا جو چیزوں کو گہرائی کے ساتھ دیکھے، جو باتوں کو دھیان کے ساتھ سنے۔ جس کے اندر یہ مزاج ہو کہ جو بات سمجھ میں آجائے اس کو مان لے، جس راستہ کا صحیح ہونا معلوم ہو جائے اس پر چلنے لگے۔