Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ يُقْسِمُ ٱلْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا۟ غَيْرَ سَاعَةٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا۟ يُؤْفَكُونَ ﴾
“[He it is who will cause you to die, and in time will resurrect you.] And when the Last Hour dawns, those who had been lost in sin will swear that they had not tarried [on earth] longer than an hour: thus were they wont to delude themselves [all their lives]!”
انسان پیدا ہوتا ہے تووہ نہایت کمزور بچہ ہوتاہے۔ پھر درمیان میں طاقت اور جوانی کے کچھ سال گزارنے کے بعد دوبارہ بڑھاپے کی کمزوری آجاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی طاقت اس کی اپنی نہیں ہے۔ وہ اس کو دینے سے ملتی ہے۔ یہ دینے والے کے اختیار میں ہے کہ وہ جب چاہے دے اور جب چاہے واپس لے لے۔ دنیا کی زندگی میں آدمی آخرت کےلیے فکر مند نہیں ہوتا ۔ کیوں کہ قیامت اس کو بہت دور کی چیز معلوم ہوتی ہے۔ مگر یہ صرف بے خبری کی بات ہے۔ قیامت جب آئے گی تو اس کو ایسا معلوم ہوگا کہ بس ایک گھڑی پچھلی دنیا میں رہنا ہوا تھا کہ اگلی دنیا کا مرحلہ پیش آگیا۔