Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَقَالَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ وَٱلْإِيمَٰنَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِى كِتَٰبِ ٱللَّهِ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْبَعْثِ ۖ فَهَٰذَا يَوْمُ ٱلْبَعْثِ وَلَٰكِنَّكُمْ كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾
“But those who [in their lifetime] were endowed with knowledge and faith will say: “Indeed, you have been tardy in [accepting as true] what God has revealed, [and you have waited] until the Day of Resurrection: this, then, is the Day of Resurrection: but you - you were determined not to know it!”
انسان پیدا ہوتا ہے تووہ نہایت کمزور بچہ ہوتاہے۔ پھر درمیان میں طاقت اور جوانی کے کچھ سال گزارنے کے بعد دوبارہ بڑھاپے کی کمزوری آجاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی طاقت اس کی اپنی نہیں ہے۔ وہ اس کو دینے سے ملتی ہے۔ یہ دینے والے کے اختیار میں ہے کہ وہ جب چاہے دے اور جب چاہے واپس لے لے۔ دنیا کی زندگی میں آدمی آخرت کےلیے فکر مند نہیں ہوتا ۔ کیوں کہ قیامت اس کو بہت دور کی چیز معلوم ہوتی ہے۔ مگر یہ صرف بے خبری کی بات ہے۔ قیامت جب آئے گی تو اس کو ایسا معلوم ہوگا کہ بس ایک گھڑی پچھلی دنیا میں رہنا ہوا تھا کہ اگلی دنیا کا مرحلہ پیش آگیا۔