Ar-Room • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ ٱللَّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَآ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَأَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًۭا مِّنَ ٱلنَّاسِ بِلِقَآئِ رَبِّهِمْ لَكَٰفِرُونَ ﴾
“Have they never learned to think for themselves? God has not created the heavens and the earth and all that is between them without [an inner] truth and a term set [by Him]: and yet, behold, there are many people who stubbornly deny the truth that they are destined to meet their Sustainer!”
ایک مکمل دنیا کا موجود ہونا پہلی تخلیق کا یقینی ثبوت ہے۔ پھر جب پہلی تخلیق ممکن ہے تو دوسری تخلیق کیوں ممکن نہیں۔ جو شخص موجودہ دنیا کو مانے اور آخرت کو نہ مانے وہ خود اپنی مانی ہوئی بات کے لازمی تقاضے کا انکار کررہا ہے۔ ’’مجرمین‘‘ سے مراد وہ بڑے لوگ ہیں جنھوںنے انکار حق کی مہم کی قیادت کی۔ جنھوں نے انکار حق کےلیے دلائل فراہم کيے۔ قیامت کا دھماکہ جب نظام عالم کو بدلے گا تو اچانک یہ مجرمین دیکھیں گے کہ وہ تمام سہارے بالکل بے بنیاد تھے جن پر انھیں بڑا ناز تھا۔ وہ تمام الفاظ جھوٹے الفاظ ثابت ہوئے جن کو وہ اپنے موقف کے حق میں ناقابل تردید دلیل سمجھتے تھے۔ اپنی امیدوں اور خوش خیالیوں کے برعکس جب وہ اِس صورت حال کو دیکھیں گے تو وہ بالکل حیرت زدہ ہو کر رہ جائیںگے۔ قیامت میں انسانوں کی دو تقسیم کی جائے گی۔ ایک، خدا کی حمد وتسبیح کرنے والے لوگ۔ دوسرے، حمد وتسبیح سے خالی لوگ۔ خدا کی حمدوتسبیح کرنے والے لوگ وہ ہیں جو خدا کو اس طرح پائیں کہ وہ ان کی یادوں میں سما جائے۔ وہ ان کے دماغ کی سوچ اور ان کی زبان کا تذکرہ بن جائے۔ اسی حمد وتسبیح کی ایک متعین صورت کانام پانچ وقت کی نماز ہے۔ آیت میں صبح کی تسبیح سے مراد فجر کی نماز ہے۔ شام کی تسبیح میں مغرب اور عشا ء کی نمازیں شامل ہیں۔ دوپہر ڈھلنے کے بعد کی تسبیح سے مراد ظہر کی نماز ہے۔ اور دن کے پچھلے وقت کی تسبیح سے مراد عصرکی نماز۔