Luqman • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَٰبُنَىَّ أَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ وَأْمُرْ بِٱلْمَعْرُوفِ وَٱنْهَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ وَٱصْبِرْ عَلَىٰ مَآ أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ ٱلْأُمُورِ ﴾
““O my dear son! Be constant in prayer, and enjoin the doing of what is right and forbid the doing of what is wrong, and bear in patience whatever [ill] may befall thee: this, behold, is something to set one’s heart upon!”
موجودہ زمانہ میں سائنس کی ترقی نے ثابت کیا ہے کہ آڑ اور فاصلہ اضافی الفاظ ہیں۔ ايکسرے شعائیں جسم کے اندر تک دیکھ لیتی ہیں۔ دور بین اور خورد بین کے ذریعہ وہ چیزیں دکھائی دینے لگتی ہیں جو خالی آنکھ سے نظر نہیں آتیں۔ یہ امکان جس کا تجربہ ہم کو محدود سطح پر ہورہا ہے یہی خدا کے یہاں لامحدود طور پر موجود ہے۔ دین پر خود عمل کرنا یا دوسروں کو دین کی طرف بلانا، دونوں ہی صبر چاہتے ہیں۔ اس کےلیے کرنے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے۔ نفس کی خواہش پر چلنے کے بجائے نفس کے خلاف چلنا پڑتا ہے۔ اپنی بڑائی کو محفوظ کرنے کے بجائے اپنی بڑائی کو کھودینا پڑتا ہے۔ دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں کو یک طرفہ طورپر برداشت کرنا پڑتا ہے۔ یہ سب حوصلہ مندی کے کام ہیں، اور حوصلہ مند کردار ہی کا دوسرا نام اسلامی کردار ہے۔