Luqman • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَلَمْ تَرَوْا۟ أَنَّ ٱللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُۥ ظَٰهِرَةًۭ وَبَاطِنَةًۭ ۗ وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ وَلَا هُدًۭى وَلَا كِتَٰبٍۢ مُّنِيرٍۢ ﴾
“ARE YOU NOT aware that God has made subservient to you all that is in the heavens and all that is on earth, and has lavished upon you His blessings, both outward and inward? And yet, among men there is many a one that argues about God without having any knowledge [of Him], without any guidance, and without any light-giving revelation;”
موجودہ دنیا اس طرح بنی ہے کہ وہ انسان کےلیے کامل طورپر سازگار ہے۔ نیز یہ کہ موجودہ دنیا میں ہر وہ چیز افراط کے ساتھ موجود ہے جس کی انسان کو ضرورت ہے۔ اس کے باوجود انسان کا یہ حال ہے کہ وہ خالق کائنات کا شکر نہیں کرتا۔ وہ بے معنی بحثیں پیدا کرکے چاہتا ہے کہ لوگوں کی توجہ خدا کی طرف سے پھیر دے۔ انسان کے بے راہ ہونے کا سبب اکثر حالات میں یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی عقل کو کام میں نہیں لاتا۔ وہ رواج عام سے ہٹ کر نہیں سوچتا۔ آدمی اگر رواج سے اوپر اٹھ جائے تو خدا کی دی ہوئی عقل خود اس کو صحیح سمت میں رہنمائی کےلیے کافی ہوجائے۔