Luqman • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِذَا غَشِيَهُم مَّوْجٌۭ كَٱلظُّلَلِ دَعَوُا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ فَلَمَّا نَجَّىٰهُمْ إِلَى ٱلْبَرِّ فَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌۭ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَّا كُلُّ خَتَّارٍۢ كَفُورٍۢ ﴾
“For [thus it is with most men:] when the waves engulf them like shadows [of death], they call unto God, sincere [at that moment] in their faith in Him alone: but as soon as He has brought them safe ashore, some of them stop half-way [between belief and unbelief] Yet none could knowingly reject Our messages unless he be utterly perfidious, ingrate.”
سمندر میں کوئی چیز ڈالی جائے تو وہ فوراً ڈوب جائے گی۔ مگر اللہ تعالیٰ نے پانی کو ایک خاص قانون کا پابند بنا رکھا ہے۔ اس وجہ سے کشتی اور جہاز اتھاہ سمندروں میں نہیں ڈوبتے، وہ انسان کو اور اس کے سامان کو بحفاظت ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا دیتے ہیں۔ یہ بلاشبہ ایک عظیم نشانی ہے۔ مگر اس نشانی سے صرف صابر اور شاکر انسان سبق لیتے ہیں۔ صابر وہ ہے جو اپنے آپ کو غلط احساسات کے زیر اثر جانے سے روکے۔ اور شاکر وہ ہے جو اپنے باہر پائی جانے والی حقیقت کا اعتراف کرسکے۔ تاہم جب سمندر میں طوفان آتاہے تو آدمی کو معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ کس قدر بے بس ہے۔ اس وقت وہ ہر ایک کی بڑائی کو بھول کر صرف خدا کو پکارنے لگتاہے۔ یہ تجربہ جو کشتی کے مسافروں کو پیش آتاہے اس سے لوگوں کو سبق لینا چاہیے۔ مگر بہت کم لوگ ہیں جو ان واقعات سے سبق لیں اور حق اور عدل کی راہ پر قائم رہیں۔ بیشتر لوگوں کا حال یہ ہے کہ مصیبت میں پڑے تو خداکو یاد کرلیا اور مصیبت ہٹی تو دوبارہ سرکش اور احسان فراموش بن گئے۔