As-Sajda • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلْمُجْرِمُونَ نَاكِسُوا۟ رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَآ أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَٱرْجِعْنَا نَعْمَلْ صَٰلِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ ﴾
“If thou couldst but see [how it will be on Judgment Day], when those who are lost in sin will hang their heads before their Sustainer, [saying:] “O our Sustainer! [Now] we have seen, and we have heard! Return us, then, [to our earthly life] that we may do good deeds: for [now], behold, we are certain [of the truth]!””
انسان کی تخلیقِ اول اس کی تخلیقِ ثانی کے معاملے کو سمجھنے کےلیے بالکل کافی ہے۔ مگر جب خدا کے سامنے جواب دہی کا یقین نہ ہو تو آدمی تخلیقِ ثانی کا مذاق اڑاتا ہے، وہ غیر سنجیدہ طورپر مختلف باتیں کرتا ہے۔ مگر یہ جسارت صرف اس وقت تک ہے جب تک آدمی کی امتحانی آزادی کی مدت ختم نہ ہوئی ہو۔ جب یہ مدت ختم ہوگی اور آدمی مر کر خدائے ذو الجلال کے سامنے حساب کےلیے کھڑا ہوگا تو اس کے سارے الفاظ گم ہو جائیں گے۔ اس وقت سرکش لوگ کہیں گے کہ ہم نے مان لیا۔ ہم کو دوبارہ زمین میں بھیج دیجيے تاکہ ہم نیک عمل کریں۔ مگر ان کا یہ ماننابے فائدہ ہوگا۔ خدا کو اگر اس طرح منوانا ہوتا تو وہ دنیا ہی میں لوگوں کو ماننے کے لیے مجبور کردیتا۔ خدا کے یہاں اس اعتراف کی قیمت ہے، جو بغیر دیکھے کیا گیا ہو۔ دیکھنے کے بعد جو اعتراف کیا جائے اس کی کوئی قیمت نہیں۔