As-Sajda • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَوْ شِئْنَا لَءَاتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَىٰهَا وَلَٰكِنْ حَقَّ ٱلْقَوْلُ مِنِّى لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ ٱلْجِنَّةِ وَٱلنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴾
“Yet had We so willed, We could indeed have imposed Our guidance upon every human being: but [We have not willed it thus - and so] that word of Mine has come true: “Most certainly will I fill hell with invisible beings as well as with humans, all together!””
انسان کی تخلیقِ اول اس کی تخلیقِ ثانی کے معاملے کو سمجھنے کےلیے بالکل کافی ہے۔ مگر جب خدا کے سامنے جواب دہی کا یقین نہ ہو تو آدمی تخلیقِ ثانی کا مذاق اڑاتا ہے، وہ غیر سنجیدہ طورپر مختلف باتیں کرتا ہے۔ مگر یہ جسارت صرف اس وقت تک ہے جب تک آدمی کی امتحانی آزادی کی مدت ختم نہ ہوئی ہو۔ جب یہ مدت ختم ہوگی اور آدمی مر کر خدائے ذو الجلال کے سامنے حساب کےلیے کھڑا ہوگا تو اس کے سارے الفاظ گم ہو جائیں گے۔ اس وقت سرکش لوگ کہیں گے کہ ہم نے مان لیا۔ ہم کو دوبارہ زمین میں بھیج دیجيے تاکہ ہم نیک عمل کریں۔ مگر ان کا یہ ماننابے فائدہ ہوگا۔ خدا کو اگر اس طرح منوانا ہوتا تو وہ دنیا ہی میں لوگوں کو ماننے کے لیے مجبور کردیتا۔ خدا کے یہاں اس اعتراف کی قیمت ہے، جو بغیر دیکھے کیا گیا ہو۔ دیکھنے کے بعد جو اعتراف کیا جائے اس کی کوئی قیمت نہیں۔