As-Sajda • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌۭ مَّآ أُخْفِىَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍۢ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴾
“And [as for all such believers,] no human being can imagine what blissful delights, as yet hidden, await them [in the life to come] as a reward for all that they did.”
ہدایت کے سلسلہ میں سب سے اہم چیز مادۂ اعتراف ہے۔ہدایت صرف ان لوگوں کو ملتی ہے جن کے اندر یہ مزاج ہو کہ جب سچائی ان کے سامنے آئے تو وہ فوراً اس کو مان لیں۔ خواہ سچائی بظاہر ایک چھوٹے آدمی کے ذریعہ سامنے آئی ہو، خواہ اس کو ماننا اپنے آپ کو غلط قرار دینے کے ہم معنی ہو، خواہ اس کو مان کر اپنی زندگی کا نقشہ درہم برہم ہوتا ہوا نظر آئے، جن لوگوں کے اندر یہ حوصلہ ہو وہی سچائی کوپالیتے ہیں۔ جو لوگ یہ چاہیں کہ وہ سچائی کو اس طرح مانیں کہ ان کی بڑائی بدستور قائم رہے ایسے لوگوں کو سچائی کبھی نہیں ملتی۔ جو آدمی حق کی خاطر اپنی بڑائی کو کھودے وہ سب سے بڑی چیز کو پالیتا ہے اور وہ خدا کی بڑائی ہے اس کی زندگی میں خدا اس طرح شامل ہو جاتا ہے کہ وہ اس کی یادوں کے ساتھ سوئے اور وہ اس کی یادوں کے ساتھ جاگے۔ اس کے خوف اور امید کے جذبات تمام تر خدا کے ساتھ وابستہ ہوجائیں۔ وہ اپنا اثاثہ اس طرح خدا کے حوالے کردیتا ہے کہ اس میں سے کچھ بچا کر نہیں رکھتا۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کی آنکھیں جنت کے ابدی باغوں میں ٹھنڈی ہوں گی۔