As-Sajda • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ إِلَى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍۢ كَانَ مِقْدَارُهُۥٓ أَلْفَ سَنَةٍۢ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴾
“He governs all that exists, from the celestial space to the earth; and in the end all shall ascend unto Him [for judgment] on a Day the length whereof will be [like] a thousand years of your reckoning.”
چھ دنوں (چھ دوروں) میں پیدا کرنے سے مراد تدریج واہتمام کے ساتھ پیدا کرنا ہے۔ کائنات کی تدریجی تخلیق اور اس کا پر حکمت نظام بتاتا ہے کہ اس تخلیق سے خالق کاکوئی خاص مقصد وابستہ ہے۔ پھر کائنات میں مسلسل طورپر بے شمار عمل جاری ہیں۔ اس سے مزید یہ ثابت ہوتاہے کہ کائنات کو پیدا کرنے والا اس کو منصوبہ بند طورپر چلا رہا ہے۔ انسان ایک حیرت ناک قسم کازندہ وجود ہے مگر اس کے جسم کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوتاہے کہ وہ صرف مٹی (ارضی اجزاء) کا مرکب ہے۔ پھر یہ ابتدائی تخلیق ختم نہیں ہوجاتی بلکہ توالد وتناسل کے ذریعہ اس کا سلسلہ مستقل طورپر جاری ہے۔ ان واقعات پر جو شخص غور کرے اس کے ذہن سے ایک خدا کی عظمت کے سوا دوسری تمام عظمتیں حذف ہوجائیں گی۔ وہ خدا کا شکر گزار بندہ بن جائے گا۔مگر بہت کم لوگ ہیں جو گہرائی کے ساتھ غور کریں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم لوگ ہیں جو حمد اور شکر والے بنیں۔