As-Sajda • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ثُمَّ سَوَّىٰهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِۦ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَشْكُرُونَ ﴾
“and then He forms him in accordance with what he is meant to be, and breathes into him of His spirit: and [thus, O men,] He endows you with hearing, and sight, and feelings as well as minds: [yet] how seldom are you grateful!”
چھ دنوں (چھ دوروں) میں پیدا کرنے سے مراد تدریج واہتمام کے ساتھ پیدا کرنا ہے۔ کائنات کی تدریجی تخلیق اور اس کا پر حکمت نظام بتاتا ہے کہ اس تخلیق سے خالق کاکوئی خاص مقصد وابستہ ہے۔ پھر کائنات میں مسلسل طورپر بے شمار عمل جاری ہیں۔ اس سے مزید یہ ثابت ہوتاہے کہ کائنات کو پیدا کرنے والا اس کو منصوبہ بند طورپر چلا رہا ہے۔ انسان ایک حیرت ناک قسم کازندہ وجود ہے مگر اس کے جسم کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوتاہے کہ وہ صرف مٹی (ارضی اجزاء) کا مرکب ہے۔ پھر یہ ابتدائی تخلیق ختم نہیں ہوجاتی بلکہ توالد وتناسل کے ذریعہ اس کا سلسلہ مستقل طورپر جاری ہے۔ ان واقعات پر جو شخص غور کرے اس کے ذہن سے ایک خدا کی عظمت کے سوا دوسری تمام عظمتیں حذف ہوجائیں گی۔ وہ خدا کا شکر گزار بندہ بن جائے گا۔مگر بہت کم لوگ ہیں جو گہرائی کے ساتھ غور کریں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم لوگ ہیں جو حمد اور شکر والے بنیں۔