Faatir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱللَّهُ خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍۢ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍۢ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَٰجًۭا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِۦ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِن مُّعَمَّرٍۢ وَلَا يُنقَصُ مِنْ عُمُرِهِۦٓ إِلَّا فِى كِتَٰبٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ﴾
“And [remember:] God creates [every one of] you out of dust, then out of a drop of sperm; and then He fashions you into either of the two sexes. And no female conceives or gives birth unless it be with His knowledge; and none that is long-lived has his days lengthened - and neither is aught lessened of his days - unless it be thus laid down in [God’s] decree: for, behold, all this is easy for God.”
پہلا انسان ارضی اجزا سے بنایا گیا۔ پھر خدا نے انسان کو ایک بوند میں بہ شکل بیج رکھ دیا۔ پھر انسانوںکو عورت اور مرد میں تقسیم کرکے ان کے جوڑے سے انسانی نسل چلائی۔ یہ واقعہ خدا کی بے پناہ قدرت کو بتاتا ہے۔ پھر ایک بچہ جب پیٹ میں پرورش پانا شروع کرتا ہے تو وہ پاتا ہے کہ پیٹ کے اندر وہ تمام موافق اسباب بلا طلب موجود ہیں جو اس کو ناگزیر طورپر مطلوب تھے۔ یہ واقعہ مزید ثابت کرتاہے کہ بچے کا پیدا کرنے والا بچے کی ضرورتوں کو پہلے سے جانتا تھا ورنہ وہ پیشگی طور پر اس کا اتنا مکمل انتظام کس طرح کرتاہے۔ یہی معاملہ عمر کا ہے۔ کوئی شخص اس پر قادر نہیں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنی عمر کا تعین کرسکے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عمر کا معاملہ تمام تر کسی خارجی ہستی کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے کم عمر میں اٹھالیتا ہے اور جس کو چاہتاہے لمبی عمر دے دیتاہے۔ ان سارے واقعات میں ایک خدا کے سوا کسی کا کوئی دخل نہیں پھر کیسے درست ہوسکتاہے کہ آدمی ایک خدا کے سوا کسی اور سے اندیشہ رکھے، وہ کسی اور سے امیدیں قائم کرے۔