Faatir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِىٓ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ هُوَ ٱلْحَقُّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِعِبَادِهِۦ لَخَبِيرٌۢ بَصِيرٌۭ ﴾
“And [know that] all of the divine writ with which We have inspired thee is the very truth, confirming the truth of whatever there still remains of earlier revelations for, behold, of [the needs of] His servants God is fully aware, all-seeing.”
علم والا وہ ہے جو معرفت والا ہو۔ اور جس شخص کو معرفت حاصل ہوجائے وہ خدا کی کتاب کو اپنا فکری رہبر بنا لیتاہے۔ وہ اللہ کا عبادت گزاربندہ بن جاتا ہے۔ انسانوں کے حق میں وہ اتنا مہربان ہوجاتا ہے کہ اپنی محنت کی کمائی میں سے ان کےلیے بھی حصہ لگاتاہے۔ اس کے اندر یہ حوصلہ پیدا ہوجاتاہے کہ ہمہ تن اپنے آپ کو خدا کے کام میں لگا دے اور اس پر قانع رہے کہ اس کا انعام اس کو آخرت میں دیا جائے گا۔ قرآن کی صداقت کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ وہ عین ان پیشین گوئیوں کے مطابق ہے جو پچھلی کتابوں میں اس سے پہلے آچکی تھیں۔ اگر کوئی شخص سنجیدہ ہو تو یہی واقعہ اس کے قرآن پر ایمان لانے کےلیے کافی ہوجائے۔