Faatir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ثُمَّ أَوْرَثْنَا ٱلْكِتَٰبَ ٱلَّذِينَ ٱصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌۭ لِّنَفْسِهِۦ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌۭ وَمِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِٱلْخَيْرَٰتِ بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَضْلُ ٱلْكَبِيرُ ﴾
“And so, We have bestowed this divine writ as a heritage unto such of Our servants as We chose: and among them are some who sin against themselves; and some who keep half-way [between right and wrong]; and some who, by God’s leave, are foremost in deeds of goodness: [and] this, indeed, is a merit most high!”
حضرت یعقوب حضرت ابراہیم کے پوتے تھے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت مسیح علیہ السلام تک تمام پیغمبر بنی اسرائیل کی نسل میں پیدا ہوتے رہے۔ اس طرح تقریباً دو ہزار سال تک پیغمبری کا سلسلہ یہود کی نسل میں جاری رہا۔ مگر بعد کے دور میں یہود اس قابل نہ رہے کہ وہ کتابِ الٰہی کے حامل بن سکیں۔ چنانچہ دوسری زندہ قوم (بنو اسماعیل) کو کتابِ الٰہی کا حامل بننے کےلیے منتخب کیا گیا۔ بنو اسماعیل میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش اسی فیصلہ الٰہی کی تعمیل تھی۔ اس آیت میں ’’منتخب بندوں‘‘ سے مراد یہی بنو اسماعیل ہیں۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بنو اسماعیل کے سامنے قرآن پیش کیا تو ان میں تین قسم کے لوگ نکلے۔ ایک وہ جو اس کے مخالف بن کر کھڑے ہوگئے۔ دوسرے وہ جنھوں نے درمیانی راہ اختیار کی۔ تیسرا گروہ آگے بڑھنے والوں کاتھا۔ یہی وہ لوگ ہیںجنھوں نے پیغمبر آخر الزماں کا ساتھ دے کر اسلام کی عظیم تاریخ بنائی۔ قرآن کا ساتھ دینے کےلیے انھیں ہر قسم کی راحت سے محروم ہونا پڑا۔ اس کے نتیجے میں ان کی زندگی عملاً صبر اور مشقت کی زندگی بن گئی۔ اس قربانی کی قیمت انھیں آخرت میں اس طرح ملے گی کہ خدا انھیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جہاں وہ ہمیشہ کےلیے غم اور تکلیف سے محفوظ ہوجائیں گے۔