Faatir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَكُمْ خَلَٰٓئِفَ فِى ٱلْأَرْضِ ۚ فَمَن كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُۥ ۖ وَلَا يَزِيدُ ٱلْكَٰفِرِينَ كُفْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًۭا ۖ وَلَا يَزِيدُ ٱلْكَٰفِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًۭا ﴾
“He it is who has made you inherit the earth. Hence, he who is bent on denying the truth [of God’s oneness and uniqueness ought to know that] this denial of his will fall back upon him: for their [persistent] denial of this truth does but add to the deniers’ loathsomeness in their Sustainer’s sight and, thus, their denial of this truth does but add to the deniers’ loss.”
اس آیت میں خلیفہ سے مراد پچھلی قوموں کا خلیفہ بننا ہے۔ ’’تم کو زمین میں خلیفہ بنایا‘‘ کا مطلب ہے پچھلی قوموں کے گزرنے کے بعد تم کو ان کی جگہ زمین میں آباد کیا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ طریقہ ہے کہ وہ ایک قوم کو زمین میں بسنے اور عمل کرنے کا موقع دیتاہے۔ پھر جب وہ قوم اپنی نا اہلی ثابت کردیتی ہے تو اس کو ہٹا کر دوسری قوم کو اس کی جگہ لے آتا ہے۔ اس طرح زمین پر ایک کے بعد ایک قوم کی آبادکاری کا سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے۔ موجودہ زمانہ میں فطرت کے جو قوانین دریافت ہوئے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ یہاں اس کا امکان ہے کہ اندھیرے میں کسی چیز کا فوٹو لیا جائے۔ بظاہر نہ سنائی دینے والی آواز کو مشین کی مدد سے قابل سماعت بنایا جاسکے۔ تخلیق میںاس طرح کے امکانات خالق کی قدرت کاتعارف ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کائنات کا خالق ایک ایسی ہستی ہے جو غیب کو جانے اور دل کے اندر چھپی ہوئی بات کو سن سکے۔ گویا انسان کا معاملہ ایک ایسے علیم اور قدیرخدا سے ہے جس سے نہ کسی جرم کو چھپایا جاسکتااور نہ یہی ممکن ہے کہ اس کے فیصلہ کو کسی طرح بدلوایا جاسکے۔