Faatir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌۭ مِّن قَبْلِكَ ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ ﴾
“But if they [whose minds are perverted] give thee the lie, [O Prophet, remember that] even so, before thy time, have [other] apostles been given the lie: for [the unbelievers always refuse to admit that] all things go back to God [as their source].”
انسان اپنی زندگی کےلیے بے شمار چیزوں کا محتاج ہے۔ مثلاً روشنی، پانی، ہوا، خوراک، معدنیات وغیرہ۔ ان میں سے ہر چیز ایسی ہے کہ اس کو وجود میں لانے کےلیے کائناتی طاقتوں کا متحدہ عمل درکار ہے۔ ایک خدا کے سوا کون ہے جو اتنے بڑے واقعہ کو ظہور میں لانے کی طاقت رکھتا ہو۔ مشرک اور ملحد لوگ بھی یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ ان اسباب حیات کی فراہمی ایک خدا کے سوا کوئی اور کرسکتا ہے۔ پھر جب ان تمام چیزوں کا خالق اور منتظم ایک خدا ہے تو اس کے سوا دوسروں کو معبود بنانا کیوں کر درست ہوسکتاہے۔ تاریخ کا یہ عجیب تجربہ ہے کہ جو لوگ خدا کے سوا دوسروں کو بڑائی کا مقام دئے ہوئے ہوں وہ ان کو چھوڑ کر خدا کو اپنا بڑا بنانے پر راضی نہیں ہوتے، خواہ ا س کی دعوت پیغمبرانہ سطح پر کیوں نہ دی جارہی ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ ہمیشہ مانے ہوئے کو مانتے ہیں۔ جب کہ پیغمبر پر یقین کرنے کا مطلب اس وقت یہ ہوتا ہے کہ آدمی نہ مانے ہوئے کو مانے۔ اس قسم کے ایمان کو حاصل کرنے کی شرط یہ ہے کہ آدمی خود اپنی فکری قوتوں کو بیدار کرے، وہ اپنی ذاتی بصیرت سے سچائی کو دریافت کرے۔ اور بلا شبہ یہ کسی انسان کےلیے ہمیشہ سب سے زیادہ مشکل کام رہا ہے۔