Faatir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَوْ يُؤَاخِذُ ٱللَّهُ ٱلنَّاسَ بِمَا كَسَبُوا۟ مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَآبَّةٍۢ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِۦ بَصِيرًۢا ﴾
“Now if God were to take men [at once] to task for whatever [wrong] they commit [on earth], He would not leave a single living creature upon its surface. However, He grants them respite for a term set [by Him]: but when their term comes to an end - then, verily, [they come to know that] God sees all that is in [the hearts of] His servants.”
انسان کو دنیا میں عمل کی آزادی دی گئی تھی۔مگر اس نے اس کا غلط استعمال کیا۔ یہ غلطیاں اتنی زیادہ ہیں کہ اگر انسان کو اس کی غلط کاریوں پر فوراً پکڑا جانے لگے تو زمین سے انسانی نسل کا خاتمہ ہوجائے۔ مگر انسان کی آزادی برائے امتحان ہے،اور اس امتحان کی ایک مدت مقرر ہے۔ ایک فرد کی مدت موت تک ہے اور مجموعی طورپر پوری انسانیت کی مدت قیامت تک۔ اسی بنا پر انسان کی نسل زمین پر باقی ہے۔ تاہم جس طرح یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ مہلت کی مقرر مدت سے پہلے کسی کو نہیں پکڑتا۔ اسی طرح یہ بھی ایک سنگین حقیقت ہے کہ مہلت کی مقررمدت گزر جانے کے بعد وہ ضرور انسان کو پکڑے گا۔ کوئی شخص اس کی پکڑ سے بچنے والا نہیں۔