Yaseen • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قَالُوا۟ طَٰٓئِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌۭ مُّسْرِفُونَ ﴾
“[The apostles] replied: “Your destiny, good or evil, is [bound up] with yourselves! [Does it seem evil to you] if you are told to take [the truth] to heart? Nay, but you are people who have wasted their own selves!””
بستی سے مراد غالباً مصر کی بستی ہے۔ یہاں بیک وقت دو پیغمبر (حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون ) لوگوں کو خبر دار کرنے کےلیے بھیجے گئے۔ مگر انھوں نے انکار کیا۔ پھر ان کی اپنی قوم سے تیسرا شخص اٹھااور اس نے دونوں رسولوں کی تائید کی۔ اس تیسرے شخص سے مراد غالباً وہی رجل مومن ہے جس کا ذکر قرآن میں سورہ مومن میں تفصیل سے آیا ہے۔ ہر زمانہ میں آدمی کےلیے سب سے زیادہ تلخ چیز یہ رہی ہے کہ اس کو ایسی نصیحت کی جائے جو اس کے مزاج کے خلاف ہو۔ ایسی بات سن کر آدمی فوراً بگڑ جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتاہے کہ وہ معتدل ذہن کے ساتھ اس پر غور نہیں کرپاتا۔ وہ اس کو دلیل کے اعتبار سے نہیں جانچتا بلکہ ضد اور نفرت کے تحت اس کے خلاف غیر متعلق باتیں کہتا رہتا ہے۔ کسی بات کو دلیل سے جانچنا حد کے اندر رہنا ہے اور بے دلیل مخالفت کرنا حد سے باہر نکل جانا۔