slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 2 من سورة سُورَةُ يسٓ

Yaseen • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَٱلْقُرْءَانِ ٱلْحَكِيمِ ﴾

“Consider this Qur’an full of wisdom:”

📝 التفسير:

محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے خدا کے پیغمبر ہونے کا ثبوت خود وہ قرآن حکیم ہے جس کو آپ نے یہ کہہ کر پیش کیا کہ یہ میرے اوپر خدا کی طرف سے اترا ہے۔ قرآن کے حکیم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ صراطِ مستقیم کا داعی ہے ۔ یعنی وہ اس راستے کی طرف رہنمائی کررہا ہے جو بالکل سیدھا اور سچا ہے۔ اس کی کوئی بات عقل اور فطرت سے ٹکرانے والی نہیں۔ قرآن کے نزول کو اب ڈیڑھ ہزار سال ہورہے ہیں۔ مگر آج تک اس میں کسی خلاف عقل یا خلافِ فطرت بات کی نشان دہی نہ کی جاسکی۔ قرآن کی یہی امتیازی صفت اس كے کتابِ الٰہی ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ ’’تاکہ تم قوم کو ڈرا دو‘‘ میں قوم سے مراد بنو اسماعیل ہیں۔ ہر نبی اولاً اپنی قوم کےلیے آتا ہے۔ اسی طرح پیغمبر اسلام کی اولین مخاطب بھی ان کی اپنی قوم تھی۔ مگر چونکہ آپ کے بعد نبوت ختم ہوگئی۔ اس ليے اب قیامت تک کےلیے آپ کی نبوت کا تسلسل جاری ہے۔ فرق یہ ہے کہ بنو اسماعیل پر آپ نے براہِ راست حجت تمام کی اور آپ کے بعد مختلف اقوام پر دعوت اور اتمام حجت کا کام آپ کی نیابت میں آپ کی امت کو انجام دینا ہے۔