Yaseen • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَجَآءَ مِنْ أَقْصَا ٱلْمَدِينَةِ رَجُلٌۭ يَسْعَىٰ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱتَّبِعُوا۟ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴾
“At that, a man came running from the farthest end of the city, [and] exclaimed: “O my people! Follow these message-bearers!”
دونوں رسول اس وقت بظاہر بالکل بے زور تھے۔ مگر تیسرے شخص نے اپنے آپ کو انھیں کے ساتھ وابستہ کیا۔ حق اور ناحق کے مقابلہ میں آدمی کو حق کا ساتھ دینا پڑتا ہے، خواہ وہ طاقت ور کے مقابلہ میں کمزور کا ساتھ دینے کے ہم معنی کیوں نہ ہو۔ تیسرے شخص نے قوم کے لوگوں سے کہا کہ یہ رسول تم سے اجر نہیں مانگتے، اور وہ ہدایت یاب بھی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ صرف بے غرضی آدمی کے ہدایت یاب ہونے کی کافی دلیل نہیں ہے۔ بے غرض اور نیک نیت ہونے کے باوجود آدمی کی بات دلیل کے معیار پر پرکھی جائے گی اور وہ اسی وقت صحیح سمجھی جائے گی جب کہ وہ دلیل کے معیار پر پوری اترے۔