Yaseen • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةًۭ وَلَآ إِلَىٰٓ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ ﴾
“and so [sudden will be their end that] no testament will they be able to make, - nor to their own people will they return!”
جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے وہ آخرت کی طرف سے اس طرح بے فکررہتے ہیں گویا کہ آخرت کوئی بہت دور کی چیز ہے۔ ان میں سے جو لوگ زیادہ غیر سنجیدہ ہیں و ہ بعض اوقات آخرت کا مذاق بھی اڑانے لگتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ اپنی اسی غفلت میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے۔ قیامت انھیں اس طرح دفعۃً پکڑ لے گی کہ وہ اس کے خلاف کچھ بھی نہ کرسکیں گے۔ حدیث میں ہے کہ اسرافیل صور اپنے منھ میں ليے ہوئے عرش کی طرف دیکھ رہے ہیں اور اس بات کے منتظر ہیں کہ کب حکم ہو اور وہ ا س میں پھونک مار دیں۔ صور کا پھونکا جانا ایسا ہی ہے جیسے امتحان کا وقت ختم ہوجانے کا گھنٹہ بجنا۔ اس کے فوراً بعد دنیا کا نظام بدل جائے گا۔ اس کے بعد انجام کا مرحلہ شروع ہوگا، جب کہ آج ہم عمل کے مرحلہ سے گزر رہے ہیں۔