Yaseen • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَآ أَنْعَٰمًۭا فَهُمْ لَهَا مَٰلِكُونَ ﴾
“Are they, then, not aware that it is for them that We have created, among all the things which Our hands have wrought, the domestic animals of which they are [now] masters? –”
مویشی جانور ایک قسم کے زندہ علامت ہیں جو بتاتے ہیں کہ مادی دنیا کو اس کے بنانے والے نے اس طرح بنایا ہے کہ انسان اس کو مسخر کرکے اس کو استعمال کرسکے۔ مادی دنیا کی اسی صلاحیت کے اوپر انسانی تہذیب کی پوری عمارت قائم ہے۔ اگر گھوڑے اور بیل میں بھی وہی وحشیانہ مزاج ہو جو ریچھ اور بھیڑئے میں ہوتاہے یا لوہا اور پٹرول اسی طرح انسان کے قابوسے باہرہوں جس طرح زمین کے اندر کا آتش فشانی مادہ انسان کے قابو سے باہر ہے تو تہذیبِ انسانی کا ارتقاء ناممکن ہوجائے۔ جس خالق نے یہ عظیم احسانات کيے ہیں، انسان کو چاہيے تھا کہ وہ اسی کاشکر کرے اور اسی کا عبادت گزار بنے۔ مگر وہ دوسروں کو اپنامعبود بناتا ہے،اور جب اس کو نصیحت کی جائے تو وہ اس پر دھیان نہیں دیتا۔ یہ بلاشبہ سب سے بڑی سرکشی ہے جس کے انجام سے بچنا کسی کےلیے ممکن نہیں۔