As-Saaffaat • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴾
“Verily, thus do We reward the doers of good –”
حضرت الیاس علیہ السلام غالباً حضرت ہارون علیہ السلام کی نسل سے تھے۔ ان کا زمانہ نویں صدی قبل مسیح ہے۔ اس زمانہ میں اسرائیل (فلسطین) کا یہودی بادشاہ اخی اب (Ahab) اور لبنان میں فنیقی قوم (Phoenicians) کی حکومت تھی جو مشرک تھی اور بعل نامی بت کی پوجا کرتی تھی۔ اخی اب نے مشرک بادشاہ کی لڑکی سے شادی کرلی۔ اس مشرک شہزادی کے اثر سے یہودیوں کے درمیان بعل کی پرستش شروع ہوگئی۔ اس وقت حضرت الیاس نے یہودیوں کو ڈرایا اور ان کو خدائے واحد کی پرستش کی طرف بلایا جو ان کا اصل آبائی دین تھا۔ حضرت الیاس کے حالات تفصیل سے بائبل میں موجود ہیں۔ حضرت الیاس کے زمانہ میں صرف تھوڑے سے یہودیوں نے آپ کا ساتھ دیا۔ بیشتر تعداد نے آپ کی مخالفت کی۔ حتی کہ وہ آپ کے قتل کے درپے ہوگئے۔ اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان پر سزائیں بھیجیں۔ مگر بعد کو یہودیوں کے یہاں حضرت الیاس (ایلیا) کو بہت اونچا مقام ملا۔ اب وہ یہودیوں کی تاریخ میں بہت بڑے نبی شمار کيے جاتے ہیں۔