Saad • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَٰدَاوُۥدُ إِنَّا جَعَلْنَٰكَ خَلِيفَةًۭ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱحْكُم بَيْنَ ٱلنَّاسِ بِٱلْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ ٱلْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌۢ بِمَا نَسُوا۟ يَوْمَ ٱلْحِسَابِ ﴾
“[And We said:] “O David! Behold, We have made thee a [prophet and, thus, Our] vicegerent on earth: judge, then, between men with justice, and do not follow vain desire, lest it lead thee astray from the path of God: verily, for those who go astray from the path of God there is suffering severe in store for having forgotten the Day of Reckoning!””
ایک حاکم ہمیشہ دو چیزوں کے درمیان ہوتاہے۔ یا تو وہ معاملات کا فیصلہ اپنی چاہت کے مطابق کرے گا یا اصولِ حق کے مطابق۔ جو حاکم معاملات کا فیصلہ اپنی چاہ اور خواہش کے مطابق کرے وہ راہ سے بھٹک گیا۔ خدا کے یہاں اس کی سخت پکڑ ہوگی۔ اس کے برعکس، جو حاکم معاملات کا فیصلہ حق وانصاف کے اصول کا پابند رہ کر کرے وہی راہِ راست پر ہے۔ خدا کے یہاں اس کو بے حساب انعامات دئے جائیں گے۔ یہ ہدایت جس طرح ایک حاکم کےلیے ہے اسی طرح وہ عام انسانوں کےلیے بھی ہے۔ ہر آدمی کو اپنے دائرہ اختیار میں وہی کرنا ہے جو اس آیت میں بااقتدار حاکم کےلیے بتایا گیا ہے۔