slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 3 من سورة سُورَةُ صٓ

Saad • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍۢ فَنَادَوا۟ وَّلَاتَ حِينَ مَنَاصٍۢ ﴾

“How many a generation have We destroyed before their time [for this very sin]! And [how] they called [unto Us] when it was too late to escape!”

📝 التفسير:

’’ذکر‘‘ کے اصل معنی یاد دہانی کے ہیں۔یاد دہانی کسی ایسی چیز کی کرائی جاتی ہے جو بطور واقعہ پہلے سے موجود ہو۔ قرآن کے ذی الذکر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن ان حقیقتوں کو ماننے کی دعوت دیتاہے جو انسانی فطرت میں پہلے سے موجود ہیں۔ قرآن کی کوئی بات اب تک خلاف واقعہ یا خلاف فطرت نہیں نکلی۔ یہی اس بات کا کافی ثبوت ہے کہ قرآن سراسر حق ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ قرآن کو نہ مانیں ان کے نہ ماننے کا سبب یقینی طور پر نفسیاتی ہے، نہ کہ عقلی۔ ان کا نہ ماننا کسی دلیل کی بنا پر نہیں ہے بلکہ اس ليے ہے کہ اس کو مان کر ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ قرآن اُس دعوت توحید کا تسلسل ہے جو پچھلے ہر دور میں مختلف نبیوں کے ذریعہ جاری رہی ہے۔پچھلے زمانوں میںجن لوگوںنے اس دعوت کا انکار کیا وہ ہلاک کردئے گئے۔ حال کے منکرین کو ماضی کے منکرین کے اس انجام سے سبق لینا چاہيے۔