slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 44 من سورة سُورَةُ صٓ

Saad • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًۭا فَٱضْرِب بِّهِۦ وَلَا تَحْنَثْ ۗ إِنَّا وَجَدْنَٰهُ صَابِرًۭا ۚ نِّعْمَ ٱلْعَبْدُ ۖ إِنَّهُۥٓ أَوَّابٌۭ ﴾

“[And finally We told him:] “Now take in thy hand a small bunch of grass, and strike therewith, and thou wilt not break thine oath!” for, verily, We found him full of patience in adversity: how excellent a servant [of Ours], who, behold, would always turn unto Us!”

📝 التفسير:

حضرت ایوب علیہ السلام بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سے تھے۔ ان کا زمانہ غالباً نویں صدی قبل مسیح ہے۔ ان کوکافی مال ودولت حاصل تھی۔ مگر مال ودولت میں گم ہونے کے بجائے وہ خدا کی عبادت کرتے اور لوگوں کو خدا کی طرف بلاتے تھے۔کچھ غلط قسم کے لوگوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ ایوب کو جب اتنا زیادہ مال ودولت حاصل ہے تو وہ دین دارنہ بنیں گے تو اور کیا کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر حجت قائم کرنے کےلیے حضرت ایوب کو مفلس بنادیا۔ مگر وہ بدستور اللہ کے عبادت گزار بنے رہے۔ انھوںنے کہا کہ ’’خداوند نے دیا اور خداوند نے لے لیا۔ خداوند کا نام مبارک ہو‘‘(ايوب 1:21)۔ شریر لوگ اب بھی چپ نہ ہو ئے۔ انھوں نے کہا کہ اصل امتحان تو یہ ہے کہ وہ جسمانی تکلیف میں مبتلا ہوں اور پھر بھی صبر وشکر پر قائم رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو یہ نمونہ بھی دکھایا۔ حضرت ایوب کو سخت جِلدی بیماری لاحق ہوئی اور ان کے تمام جسم پر پھوڑے ہوگئے۔ مگر وہ بدستور صبر وشکر کی تصویر بنے رہے۔ جب لوگوں پر حجت تمام ہوچکی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب کےلیے ایک چشمہ جاری کیا جس میں نہانے سے ان کا جسم بالکل تندرست ہوگیا۔ اور مال واولاد بھی دوبارہ مزید اضافہ کے ساتھ عطا فرمائے۔ حضرت ایوب نے بیماری کی حالت میں کسی بات پر قسم کھالی تھی کہ اچھے ہوگئے تو اپنی بیوی کو سو لکڑیاں ماریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس قسم کو پورا کرنے کی یہ تدبیر انھیں بتائی کہ ایک جھاڑو لو جس میں ایک سو سینکیں ہو اور اس سے ہلکے طورپر ایک بار اپنی بیوی کو مارو — اس سے معلوم ہوا کہ مخصوص حالات میں حیلہ کرنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ کسی شرعی حکم کو باطل نہ کرتاہو۔خدا جب اپنے دین کےلیے کسی کو استعمال کرے اور وہ شخص کسی تحفظ کے بغیر اپنے آپ کو خدا کے حوالے کردے تو خدا اس کو دوبارہ اس سے زیادہ دے دیتاہے جتنا اس سے مذکورہ عمل کے دوران چھنا تھا۔