Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ يَٰعِبَادِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ رَبَّكُمْ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا۟ فِى هَٰذِهِ ٱلدُّنْيَا حَسَنَةٌۭ ۗ وَأَرْضُ ٱللَّهِ وَٰسِعَةٌ ۗ إِنَّمَا يُوَفَّى ٱلصَّٰبِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍۢ ﴾
“Say: “[Thus speaks God:] ‘O you servants of Mine who have attained to faith! Be conscious of your Sustainer! Ultimate good awaits those who persevere in doing good in this world. And [remember:] wide is God’s earth, [and,] verily, they who are patient in adversity will be given their reward in full, beyond all reckoning!’””
آدمی کو جب اللہ کی گہری معرفت حاصل ہوتی ہے تو اس کالازمی نتیجہ یہ ہوتاہے کہ وہ اللہ سے ڈرنے والا بن جاتاہے۔ اللہ کی عظمتوں کا ادراک اس کو اللہ کے آگے پست کردیتاہے۔ اس کی عملی زندگی اللہ کے احکام کی پابندی میں گزرنے لگتی ہے۔ وہ اس معاملہ میں اس حد تک سنجیدہ ہوجاتا ہے کہ وه سب کچھ چھوڑ دے مگر اللہ کو نہ چھوڑے۔ ایمان کے اوپر زندگی کی تعمیر کرنا آدمی کےلیے زبردست امتحان ہے۔ اس امتحان میں وہی لوگ پورے اترتے ہیں جن کےلیے ایمان اتنی قیمتی دولت ہو کہ اس کی خاطر وہ ہر دوسری چیز پر صبر کرنے کےلیے راضی ہوجائیں۔ ایمانی زندگی عمل کے اعتبار سے صبر والی زندگی کا دوسرا نام ہے۔ جو لوگ صبر کی قیمت پر مومن بننے کےلیے تیار ہوں وہی وہ لوگ ہیں جو خدا کے اعلیٰ انعامات میں حصہ دار بنائے جائیں گے۔