Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ ٱلْعَذَابِ أَفَأَنتَ تُنقِذُ مَن فِى ٱلنَّارِ ﴾
“On the other hand, could one on whom [God’s] sentence of suffering has been passed [be rescued by man]? Couldst thou, perchance, save one who is [already, as it were,] in the fire?”
ہر آدمی اپنے اعمال کے انجام کے درمیان گھرا ہوا ہے۔ جنت والے کو جنتی فضا گھیرے ہوئے ہے اور جہنم والے کو جہنمی فضا گھیرے ہوئے ہے۔ غیر مرئی حقیقتوں کو دیکھنے والی نگاہ ہو تو لوگ جنت والے انسان کو اسی دنیا میں جنت میں دیکھیں اور جہنم والے انسان کو اسی دنیا میں جہنم میں گھرا ہوا پائیں۔ جنت آرزوؤں کی اس دنیا کی آخری معیاری صورت ہے جس کو آدمی دنیا میں حاصل کرنا چاہتا ہے مگر وہ اس کو حاصل نہیں کرپاتا۔ اس جنت کی قیمت اللہ کا تقویٰ ہے۔ جو لوگ دنیا میں خوفِ خدا کا ثبوت دیں گے وہی جنت کی بے خوف زندگی کے مالک بنیں گے۔