Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لَٰكِنِ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌۭ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌۭ مَّبْنِيَّةٌۭ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ وَعْدَ ٱللَّهِ ۖ لَا يُخْلِفُ ٱللَّهُ ٱلْمِيعَادَ ﴾
“As against this they who of their Sustainer are conscious shall [in the life to come] have mansions raised upon mansions high, beneath which running waters flow: [this is] God’s promise - [and] never does God fail to fulfill His promise.”
ہر آدمی اپنے اعمال کے انجام کے درمیان گھرا ہوا ہے۔ جنت والے کو جنتی فضا گھیرے ہوئے ہے اور جہنم والے کو جہنمی فضا گھیرے ہوئے ہے۔ غیر مرئی حقیقتوں کو دیکھنے والی نگاہ ہو تو لوگ جنت والے انسان کو اسی دنیا میں جنت میں دیکھیں اور جہنم والے انسان کو اسی دنیا میں جہنم میں گھرا ہوا پائیں۔ جنت آرزوؤں کی اس دنیا کی آخری معیاری صورت ہے جس کو آدمی دنیا میں حاصل کرنا چاہتا ہے مگر وہ اس کو حاصل نہیں کرپاتا۔ اس جنت کی قیمت اللہ کا تقویٰ ہے۔ جو لوگ دنیا میں خوفِ خدا کا ثبوت دیں گے وہی جنت کی بے خوف زندگی کے مالک بنیں گے۔