Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَسَلَكَهُۥ يَنَٰبِيعَ فِى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِۦ زَرْعًۭا مُّخْتَلِفًا أَلْوَٰنُهُۥ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَىٰهُ مُصْفَرًّۭا ثُمَّ يَجْعَلُهُۥ حُطَٰمًا ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُو۟لِى ٱلْأَلْبَٰبِ ﴾
“ART THOU NOT aware that it is God who sends down water from the skies, and then causes it to travel through the earth in the shape of springs? And then He brings forth thereby herbage of various hues; and then it withers, and thou canst see it turn yellow; and in the end He causes it to crumble to dust. Verily, in [all] this there is indeed a reminder to those who are endowed with insight!”
زمین پر بارش کا حیرت انگیز نظام، پھر اس سے سبزہ کا اگنا، پھر فصل کی تیاری، ان مادی واقعات میں بے شمار معنوی نصیحتیں ہیں۔ مگر ان نصیحتوں کو وہی لوگ پاتے ہیں جو باتوں کی گہرائی میں اترنے کا مزاج رکھتے ہوں۔ ایک طرف اللہ نے خارجی دنیا کو اس ڈھنگ پر بنایا کہ اس کی ہر چیز حقیقتِ اعلیٰ کی نشانی بن گئی۔ دوسری طرف انسان کے اندر ایسی صلاحیتیں رکھ دیں کہ وہ ان نشانیوں کو پڑھے او ران کو سمجھ سکے۔ اب جو لوگ اپنی فطری صلاحیتوں کو زندہ رکھیں اور ان سے کام لے کر دنیا کی چیزوں پر غور کریں، ان کے سینے میں معرفت کے دروازے کھل جائیں گے۔ اور جو لوگ اپنی فطری صلاحیتوں کو زندہ نہ رکھ سکیں وہ نصیحتوں کے ہجوم میں بھی نصیحت لینے سے محروم رہیںگے۔ وہ دیکھ کر بھی کچھ نہ دیکھیں گے اور سن کر بھی کچھ نہ سنیںگے۔