slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 23 من سورة سُورَةُ الزُّمَرِ

Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ٱللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ ٱلْحَدِيثِ كِتَٰبًۭا مُّتَشَٰبِهًۭا مَّثَانِىَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ ٱلَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنْ هَادٍ ﴾

“God bestows from on high the best of all teachings in the shape of a divine writ fully consistent within itself, repeating each statement [of the truth] in manifold forms [a divine writ] whereat shiver the skins of all who of their Sustainer stand in awe: [but] in the end their skins and their hearts do soften at the remembrance of [the grace of] God. Such is God’s guidance: He guides therewith him that wills [to be guided] whereas he whom God lets go astray can never find any guide”

📝 التفسير:

قرآن کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے ایک بہترین کتاب انسان کو عطا کی ہے۔ اس کی دو خاص صفتیں ہیں۔ ایک یہ کہ وہ متشابہ (ملتی جلتی) ہے۔ یعنی وہ ایک بے تضاد کتاب ہے۔ اس کے ایک جزء اور اس کے دوسرے جزء میں کوئی ٹکراؤ نہیں۔ قرآن کی یہ صفت بتاتی ہے کہ یہ کتاب بیانِ حقیقت پر مبنی ہے۔ اگر اس کے بیانات عین حقیقت نہ ہوتے تو ضرور اس کے مختلف اجزاء کے درمیان اختلاف اور عدم یکسانیت (inconsistency) پیدا ہوجاتی۔ قرآن کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ مثانی (دہرائی ہوئی) کتاب ہے یعنی اس کے مضامین بار بار مختلف پیرایوں سے دہرائے گئے ہیں۔ قرآن کی یہ صفت اس کے کتابِ نصیحت ہونے کو بتاتی ہے۔ نصیحت کرنے والا ہمیشہ یہ چاہتاہے کہ اس کی بات سننے والے کے ذہن میں بیٹھ جائے۔ اس مقصد کےلیے وہ اپنی بات کو مختلف انداز سے بیان کرتاہے۔ یہی حکمت اعلیٰ ترین انداز میں قرآن میں بھی ہے۔ انسان کے اندر یہ خصوصیت ہے کہ جب وہ کوئی دہشت ناک خبر سنتاہے تو اس کے جسم کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور اس کے وجود میں ایک قسم کی عاجزانہ نرمی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہی حال سنجیدہ انسان کا قرآن کو پڑھ کر ہوتاہے۔ قرآن میں زندگی کی سنگین حقیقتوں کو انتہائی موثر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس ليے انسان جیسی مخلوق اگر واقعۃً اس کو سمجھ کر پڑھے تو اس کے جسم کے اوپر وہی کیفیت طاری ہوگی جو کسی سنگین خبر کو سن کر فطری طورپر اس کے اوپر طاری ہونا چاہيے۔