Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا رَّجُلًۭا فِيهِ شُرَكَآءُ مُتَشَٰكِسُونَ وَرَجُلًۭا سَلَمًۭا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
“[To this end,] God sets forth a parable: A man who has for his masters several partners, [all of them] at variance with one another, and a man depending wholly on one person: can these two be deemed equal as regards their condition? [Nay,] all praise is due to God [alone]: but most of them do not understand this.”
قرآن کے بیانات انسان کی معلوم زبان اور انسان کے معلوم دائرہ کے اندر ہوتے ہیں تاکہ کسی کےلیے اس کا سمجھنا مشکل نہ ہو۔ یہاں تمثیل کی زبان میں بتایا گیا ہے کہ شرک کے مقابلہ میں توحید کا اصول زیادہ معقول اور زیادہ مطابقِ فطرت ہے۔ ایک طرف خارجی کائنات بتاتی ہے کہ یہاں ایک ہی ارادہ کی کارفرمائی ہے۔ اگر یہاں کئی ارادوں کی کارفرمائی ہوتی تو کائنات کا نظام اس قدر ہم آہنگی کے ساتھ نہیں چل سکتا تھا۔ دوسری طرف انسان کی ساخت بھی ایسی ہے جو وفاداری میں وحدت کو پسند کرتی ہے۔ یہ بات انسانی ساخت کے سراسر خلاف ہے کہ ایک انسان پر بیک وقت کئی مختلف قسم کی وفاداریوں کی ذمہ داری ہو اور نتیجۃً وہ ایک کو بھی نباہ نہ سکے۔ تمام دلائل وقرائن یہی بتاتے ہیں کہ صرف ایک خدا ہے جو انسان کا خالق اور اس کا معبود ہے۔ موجودہ دنیا میں یہ حقیقت اپنے جیسے انسان کی زبان سے سنائی جاتی ہے۔ قیامت میں خود خالق کائنات اس حقیقت کا اعلان فرمائے گا۔ اس وقت کسی شخص کےلیے یہ ممکن نہ ہوگا کہ وہ اس امر کا انکار کرسکے۔