Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱللَّهُ يَتَوَفَّى ٱلْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَٱلَّتِى لَمْ تَمُتْ فِى مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ ٱلَّتِى قَضَىٰ عَلَيْهَا ٱلْمَوْتَ وَيُرْسِلُ ٱلْأُخْرَىٰٓ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ ﴾
“It is God [alone that has this power - He] who causes all human beings to die at the time of their [bodily] death, and [causes to be as dead], during their sleep, those that have not yet died: thus, He withholds [from life] those upon whom He has decreed death, and lets the others go free for a term set [by Him]. In [all] this, behold, there are messages indeed for people who think!”
نیند کے وقت آدمی پر بے خبری کی حالت طاری ہوجاتی ہے۔ اس اعتبار سے نیند گویا موت کے مشابہ ہے۔ پھر جب آدمی سو کر اٹھتا ہے تو دوبارہ وہ ہوش کی حالت میں آجاتا ہے۔ یہ گویا موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کی تصویر ہے۔ اس قانونِ فطرت کے تحت ہر آدمی کو آج ہی ابتدائی سطح پر دکھایا جارہا ہے کہ وہ کس طرح مرے گا اور کس طرح وہ دوبارہ اٹھ کھڑا ہوگا۔ آدمی اگر سنجیدگی کے ساتھ غور کرے تو وہ اسی دنیوی واقعہ میں اپنے ليے آخرت کا سبق پالے گا۔