Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَأَنِيبُوٓا۟ إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا۟ لَهُۥ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ ٱلْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ ﴾
“Hence, turn towards your Sustainer [alone] and surrender yourselves unto Him ere the suffering [of death and resurrection] comes upon you, for then you will not be succoured.”
جن لوگوں کے سینے میں حساس دل ہے ان کو جب خدا کی معرفت حاصل ہوتی ہے تو ان کو یہ خیال ستانے لگتا ہے کہ اب تک ان سے جو گناہ ہوئے ہیں ان کا معاملہ کیا ہوگا۔ اسی طرح خدا پرستانہ زندگی اختیار کرنے کے بعد بھی آدمی سے بار بار کوتاہیاں ہوتی ہیں اور اس کی حساسیت دوبارہ اس کو ستانے لگی ہے۔ حتی کہ یہ احساس بعض لوگوں کو مایوسی کی حد تک پہنچادیتاہے۔ ایسے لوگوں کےلیے اللہ نے اپنی کتاب میں یہ اعلان فرمایا کہ انھیں یقین کرنا چاہيے کہ ان کا معاملہ ایک ایسے خدا سے ہے جو غفور ورحیم ہے۔ وہ آدمی کے ماضی کو نہیں بلکہ اس کے حال کو دیکھتاہے۔ وہ آدمی کے ظاہر کو نہیں بلکہ اس کے باطن کو دیکھتا ہے۔ وہ آدمی سے وسعت کا معاملہ فرماتاہے ،نہ کہ خوردہ گیری کا معاملہ۔ یہی وجہ ہے کہ آدمی جب اس کی طرف رجوع کرتاہے تو وہ ازسرِنو اس کو اپنی رحمت کے سایہ میں لے لیتاہے ، خواہ اس سے کتنا ہی بڑا قصور کیوں نہ ہوگیا ہو۔