Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦ وَٱلْأَرْضُ جَمِيعًۭا قَبْضَتُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ وَٱلسَّمَٰوَٰتُ مَطْوِيَّٰتٌۢ بِيَمِينِهِۦ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾
“And no true understanding of God have they [who worship aught beside Him], inasmuch as the whole of the earth will be as a [mere] handful to Him on Resurrection Day, and the heavens will be rolled up in His right hand: limitless is He in His glory, and sublimely exalted above anything to which they may ascribe a share in His divinity!”
اکثر گمراہیوں کی جڑ خدا کا کمتر اندازہ ہے۔آدمی دوسری عظمتوں میں اس ليے گم ہوتاہے کہ اس کو خدا کی اتھاہ عظمت کا پتہ نہیں۔ وہ اپنے اکابر سے وابستگی کو نجات کا ذریعہ سمجھتا ہے تو اسی ليے سمجھتا ہے کہ اس کو معلوم نہیں کہ خدا اس سے زیادہ بڑا ہے کہ وہاں کوئی شخص اپنی زبان کھولنے کی جرأت کرسکے۔ قیامت جب لوگوں کی آنکھ کا پردہ ہٹائے گی تو ان کو معلوم ہوگا کہ خدا تو اتنا عظیم تھا جیسے کہ زمین ایک چھوٹے سکہ کی طرح اس کی مٹھی میں ہو اور آسمان ایک معمولی کاغذ کی طرح اس کے ہاتھ میں لپٹا ہوا ہو۔ جس طرح امتحان ہال میں امتحان کے ختم ہونے پر اَلارم بجتاہے اسی طرح موجودہ دنیا کی مدت ختم ہونے پر صور پھونکا جائے گا۔اس کے بعد سارا نظام بدل جائے گا۔ اس کے بعد ایک نئی دنیا بنے گی۔ ہماری موجودہ دنیا سورج کی روشنی سے روشن ہوتی ہے۔ جو صرف محسوس مادی اشیاء کو ہمیں دکھا پاتی ہے۔ آخرت کی دنیا براہِ راست خدا کے نور سے روشن ہوگی۔ اس ليے وہاں یہ ممکن ہوگا کہ معنوی حقیقتوں کو بھی کھلی آنکھ سے دیکھا جاسکے۔ اس وقت تمام لوگ خدا کی عدالت میں حاضر کيے جائیں گے۔ دنیا میں لوگوں نے پیغمبروں کو اور ان کی تبعيت میںاٹھنے والے داعیوں کو نظر انداز کیا تھا۔ مگر آخرت میں لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیںگے کہ لوگوں کے مستقبل کا فیصلہ وہاں اسی بنیاد پر کیا جارہا ہے کہ کس نے ان کا ساتھ دیا اور کس نے ان کا انکار کردیا۔