Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَأَشْرَقَتِ ٱلْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ ٱلْكِتَٰبُ وَجِا۟ىٓءَ بِٱلنَّبِيِّۦنَ وَٱلشُّهَدَآءِ وَقُضِىَ بَيْنَهُم بِٱلْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴾
“And the earth will shine bright with her Sustainer’s light. And the record [of everyone’s deeds] will be laid bare, and all the prophets will be brought forward, and all [other] witnesses; and judgment will be passed on them all in justice. And they will not be wronged,”
اکثر گمراہیوں کی جڑ خدا کا کمتر اندازہ ہے۔آدمی دوسری عظمتوں میں اس ليے گم ہوتاہے کہ اس کو خدا کی اتھاہ عظمت کا پتہ نہیں۔ وہ اپنے اکابر سے وابستگی کو نجات کا ذریعہ سمجھتا ہے تو اسی ليے سمجھتا ہے کہ اس کو معلوم نہیں کہ خدا اس سے زیادہ بڑا ہے کہ وہاں کوئی شخص اپنی زبان کھولنے کی جرأت کرسکے۔ قیامت جب لوگوں کی آنکھ کا پردہ ہٹائے گی تو ان کو معلوم ہوگا کہ خدا تو اتنا عظیم تھا جیسے کہ زمین ایک چھوٹے سکہ کی طرح اس کی مٹھی میں ہو اور آسمان ایک معمولی کاغذ کی طرح اس کے ہاتھ میں لپٹا ہوا ہو۔ جس طرح امتحان ہال میں امتحان کے ختم ہونے پر اَلارم بجتاہے اسی طرح موجودہ دنیا کی مدت ختم ہونے پر صور پھونکا جائے گا۔اس کے بعد سارا نظام بدل جائے گا۔ اس کے بعد ایک نئی دنیا بنے گی۔ ہماری موجودہ دنیا سورج کی روشنی سے روشن ہوتی ہے۔ جو صرف محسوس مادی اشیاء کو ہمیں دکھا پاتی ہے۔ آخرت کی دنیا براہِ راست خدا کے نور سے روشن ہوگی۔ اس ليے وہاں یہ ممکن ہوگا کہ معنوی حقیقتوں کو بھی کھلی آنکھ سے دیکھا جاسکے۔ اس وقت تمام لوگ خدا کی عدالت میں حاضر کيے جائیں گے۔ دنیا میں لوگوں نے پیغمبروں کو اور ان کی تبعيت میںاٹھنے والے داعیوں کو نظر انداز کیا تھا۔ مگر آخرت میں لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیںگے کہ لوگوں کے مستقبل کا فیصلہ وہاں اسی بنیاد پر کیا جارہا ہے کہ کس نے ان کا ساتھ دیا اور کس نے ان کا انکار کردیا۔