Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِن تَكْفُرُوا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَنِىٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ ٱلْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا۟ يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ ﴾
“If you are ingrate behold, God has no need of you; none the less, He does not approve of ingratitude in His servants: whereas, if you show gratitude, He approves it in you. And no bearer of burdens shall be made to bear another’s burden. In time, unto your Sustainer you all must return, and then He will make you [truly] understand all that you were doing [in life]: for, verily, He has full knowledge of what is in the hearts [of men].”
خدا کو ماننااور اس کا شکر گزار بننا خود انسانی عقل کا تقاضا ہے۔ کیونکہ یہ حقیقت ِ واقعہ کا اعتراف ہے اور حقیقت ِ واقعہ کا اعتراف بلا شبہ سب سے بڑا عقلی تقاضا ہے۔ آخرت عدلِ کامل کا ظہور ہے اور یہ ناممکن ہے کہ عدل کامل کی دنیا میں وہ ناقص صورت حال جاری رہے جو موجودہ دنیا میں نظر آتی ہے۔ عدل کا تقاضا ہے کہ ہر آدمی عین وہی ثابت ہو جو کہ فی الواقع وہ ہے، اور عین وہی پائے جس کا وہ حقیقۃً مستحق تھا۔ موجودہ دنیا میں ایسا نہیں ہوتا۔ آخرت اس ليے آئے گی کہ وہ دنیا کی اس کمی کو دور کرے، وہ ناقص دنیا کو آخری حد تک کامل دنیا بنادے۔