Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَسِيقَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَٰبُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌۭ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ ءَايَٰتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا۟ بَلَىٰ وَلَٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ ٱلْعَذَابِ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴾
“And those who were bent on denying the truth will be urged on in throngs towards hell till, when they reach it, its gates will be opened, and its keepers will ask them, “Have there not come to you apostles from among yourselves, who conveyed to you your Sustainer’s messages and warned you of the coming of this your Day [of Judgment]?” They will answer: “Yea, indeed!” But the sentence of suffering will [already] have fallen due upon the deniers of the truth;”
حق سے اعراض وانکارکرنے کے درجے ہیں۔ اسی لحاظ سے جہنم والوں کے بھی درجے ہیں۔ آخرت میں ان کو ان کے درجات کے لحاظ سے مختلف گروہوں میں تقسیم کیا جائے گا اور پھر ہر گروہ کو جہنم کے اس طبقہ میں ڈال دیا جائے گا جس کا وہ مستحق ہے۔ اس موقع پر جہنم کی نگرانی کرنے والے فرشتوں کی گفتگو سے اس منظر کی تصویر کشی ہورہی ہے جو لوگوں کے جہنم میں داخل ہونے کے وقت پیش آئے گی۔ جو لوگ موجودہ دنیا میں حق کو نہیں مانتے ان کے نہ ماننے کی اصل وجہ ہمیشہ تکبر ہوتاہے۔ تاہم ان کا تکبر حقیقۃً حق کے مقابلہ میں نہیں ہوتا بلکہ وہ حق کو پیش کرنے والے شخص کے مقابلہ میں ہوتاہے۔ حق کو پیش کرنے والا بظاہر ایک آدمی کو اپنے سے چھوٹا دکھائی دیتا ہے اس ليے وہ آدمی حق کو بھی چھوٹا سمجھ لیتاہے۔ اور اس کو حقارت کے ساتھ نظر انداز کردیتاہے۔