slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 8 من سورة سُورَةُ الزُّمَرِ

Az-Zumar • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ وَإِذَا مَسَّ ٱلْإِنسَٰنَ ضُرٌّۭ دَعَا رَبَّهُۥ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُۥ نِعْمَةًۭ مِّنْهُ نَسِىَ مَا كَانَ يَدْعُوٓا۟ إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًۭا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِۦ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلنَّارِ ﴾

“NOW [thus it is:] when affliction befalls man, he is likely to cry out to his Sustainer, turning unto Him [for help]; but as soon as He has bestowed upon him a boon by His grace, he forgets Him whom he in­voked before, and claims that there are other powers that could rival God - and thus leads [others] astray from His path. Say [unto him who sins in this way]: “Enjoy thyself for a while in this thy denial of the truth; [yet,] verily, thou art of those who are destined for the fire!”

📝 التفسير:

ہر آدمی پر ایسے لمحات آتے ہیں جب کہ وہ اپنے آپ کو بے بس محسوس کرنے لگتاہے۔ وہ جن چیزوں کو اپنا سہارا سمجھ رہا تھا وہ بھی اس نازک لمحہ میں اس کے مدد گار نہیں بنتے۔ اس وقت آدمی سب کچھ بھول کر خدا کو پکارنے لگتاہے۔ اس طرح مصیبت کی گھڑیوں میں ہر آدمی جان لیتاہے کہ ایک خدا کے سوا کوئی معبود نہیں۔ مگر مصیبت دور ہوتے ہی وہ دوبارہ پہلے کی طرح بن جاتاہے۔ انسان کی مزید سرکشی یہ ہے کہ وہ اپنی نجات کو خدا کے سوا دوسری چیزوں کی طرف منسوب کرنے لگتاہے۔ کچھ لوگ اس کو اسباب کا کرشمہ بتاتے ہیں اور کچھ لوگ فرضی معبودوں کا کرشمہ۔ آدمی اگر غلطی کرکے خاموش رہے تو یہ صرف ایک شخص کا گمراہ ہونا ہے۔ مگر جب وہ اپنی غلطی کو صحیح ثابت کرنے کےلیے اس کی جھوٹی توجیہ کرنے لگے تو وہ گمراہ ہونے کے ساتھ گمراہ کرنے والا بھی بنا۔ ایک انسان وہ ہے جس کو صرف مادی غم بے قرار کرے۔ دوسرا انسان وہ ہے جس کو خدا کی یاد بے قرار کردیتی ہو۔ یہی دوسرا انسان دراصل خدا والا انسان ہے۔ اس کا اقرارِ خدا حالات کی پیداوار نہیں ہوتا، وہ اس کی شعوری دریافت ہوتا ہے۔ وہ خدا کو ایک ایسی برتر ہستی کی حیثیت سے پاتا ہے کہ اس کی امیدیں اور اس کے اندیشے سب ایک خدا کی ذات کے ساتھ وابستہ ہوجاتے ہیں۔ اس کی بے قراریاں رات کے لمحات میں بھی ا س کو بستر سے جدا کردیتی ہیں۔ اس کی تنہائی غفلت کی تنہائی نہیں ہوتی بلکہ خدا کی یاد کی تنہائی بن جاتی ہے۔ علم والا وہ ہے جس کی نفسیات میں خدا کی یاد سے ہلچل پیدا ہوتی ہو،اور بے علم والا وہ ہے جس کی نفسیات کو صرف مادی حالات بیدار کریں۔ وہ مادی جھٹکوں سے جاگے اور اس کے بعد دوبارہ غفلت کی نیند سو جائے۔