An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ۞ وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَٰجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌۭ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌۭ فَلَكُمُ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍۢ يُوصِينَ بِهَآ أَوْ دَيْنٍۢ ۚ وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌۭ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌۭ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍۢ تُوصُونَ بِهَآ أَوْ دَيْنٍۢ ۗ وَإِن كَانَ رَجُلٌۭ يُورَثُ كَلَٰلَةً أَوِ ٱمْرَأَةٌۭ وَلَهُۥٓ أَخٌ أَوْ أُخْتٌۭ فَلِكُلِّ وَٰحِدٍۢ مِّنْهُمَا ٱلسُّدُسُ ۚ فَإِن كَانُوٓا۟ أَكْثَرَ مِن ذَٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَآءُ فِى ٱلثُّلُثِ ۚ مِنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍۢ يُوصَىٰ بِهَآ أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَآرٍّۢ ۚ وَصِيَّةًۭ مِّنَ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌۭ ﴾
“And you shall inherit one-half of what your wives leave behind, provided they have left no child; but if they have left a child, then you shall have one-quarter of what they leave behind, after [the deduction of] any bequest they may have made, or any debt [they may have incurred]. And your widows shall have one-quarter of what you leave behind, provided you have left no child; but if you have left a child, then they shall have one-eighth of what you leave behind, after [the deduction of] any bequest you may have made, or any debt [you may have incurred]. And if a man or a woman has no heir in the direct line, but has a brother or a sister, then each of these two shall inherit one-sixth; but if there are more than two, then they shall share in one-third [of the inheritance], after [the deduction of] any bequest that may have been made, or any debt [that may have been incurred], neither of which having been intended to harm [the heirs]. [This is] an injunction from God: and God is all-knowing, forbearing.”
کائنات کا مطالعہ بتاتا ہے کہ اس کی تخلیق کئی دوروں میں تدریجی طورپر ہوئی ہے۔ تدریجی تخلیق دوسرے لفظوں میں منصوبہ بند تخلیق ہے۔ اور جب کائنات کی تخلیق منصوبہ بند انداز میں ہوئی ہے تو یقینی ہے کہ اس کا ایک منصوبہ ساز ہو جس نے اپنے مقرر منصوبہ کے تحت اس کو ارادۃً بنایا ہو۔ اسی طرح یہاں زمین کے اوپر جگہ جگہ پہاڑ ہیں جو زمین کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔ اس دنیا میں کروڑوں قسم کے ذی حیات ہیں۔ ہر ایک کو الگ الگ رزق درکار ہے۔ مگر ہر ایک کا رزق اس طرح کامل مطابقت کے ساتھ موجود ہے کہ جس کو جو روزی درکار ہے وہ اپنے قریب ہی اس کو پالیتا ہے۔ اسی طرح کائنات کا مطالعہ بتاتا ہے کہ تمام چیزیں ابتداء ًمنتشر ایٹم کی صورت میں تھیں۔ پھر وہ مجتمع ہو کر الگ الگ اشیاء کی صورت میں متشکل ہوئیں۔ اسی طرح کائنات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وسیع کائنات کی تمام چیزیں ایک ہی قانون فطرت میں نہایت محکم طورپر جکڑی ہوئی ہیں۔ یہ مشاہدات واضح طورپر ثابت کرتے ہیں کہ کائنات کا خالق علیم اور خبیر ہے۔ وہ قوت اور غلبہ والا ہے۔ پھر دوسرا کون ہے جس کو انسان اپنا معبود قرار دے۔