An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ مَّن كَانَ يُرِيدُ ثَوَابَ ٱلدُّنْيَا فَعِندَ ٱللَّهِ ثَوَابُ ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ سَمِيعًۢا بَصِيرًۭا ﴾
“If one desires the rewards of this world, [let him remember that] with God are the rewards of [both] this world and the life to come: and God is indeed all-hearing, all-seeing.”
دنیا میں آدمی کو جو صالح زندگی اختیار کرنا ہے وہ اس کو اسی وقت اختیار کرسکتا ہے جب کہ وہ اندر سے اللہ والا بن گیا ہو۔ اللہ کو مالک کائنات کی حیثیت سے پالینا، صرف اللہ سے ڈرنا اور صرف اللہ پر بھروسہ کرنا، آخرت کو اصل سمجھ کر اس کی طرف متوجہ ہوجانا، یہی وہ چیزیں ہیں جو کسی آدمی کو اس قابل بناتی ہیں کہ وہ دنیا میں اس طرح كي صالح زندگی گزارے جو اللہ کو مطلوب ہے اور جو اس کو آخرت کی دنیا میں کامیاب کرنے والی ہے۔ اسی لیے نبیوں کی تعلیمات میں ہمیشہ اسی پر سب سے زیادہ زور دیا جاتا رہا ہے۔ موجودہ دنیا آزمائش کے لیے ہے۔ یہاں ہر آدمی کو جانچ کر دیکھا جارہا ہے کہ کون اچھا ہے اور کون برا۔ اس مقصد کے لیے موجودہ دنیا کو اس ڈھنگ پر بنایا گیا ہے کہ یہاں آدمی کو ہر قسم کے عمل کی آزادی ہو۔ حتی کہ اس کو یہ موقع بھی حاصل ہو کہ وہ اپنے سیاہ کو سفید کہہ سکے اور اپنی بے عملی کو عمل کا نام دے۔ یہاں ایک آدمی کے لیے ممکن ہے کہ وہ برائیوںمیں مبتلا ہو مگر اس کو بیان کرنے کے لیے وہ بہترین الفاظ پالے۔ یہاں یہ ممکن ہے کہ آدمی ایک کھلی ہوئی سچائی کا انکار کردے اور اپنے انکار کی ایک خوب صورت توجیہہ تلا ش کرلے۔ یہاں یہ ممکن ہے کہ آدمی جاہ طلبی، شہرت پسندی، نفع اندوزی اور مصلحت پر اپنی زندگی کی تعمیر کرے اور اس کے باوجود وہ لوگوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوجائے کہ وہ خالص حق کے لیے کام کررہا ہے۔ یہاں یہ ممکن ہے کہ ایک شخص خدا کے دین کو اپنے دنیوی اور مادی مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنائے، اور پھر بھی وہ دنیا میں پھلتا اور پھولتا رہے۔ یہاں یہ ممکن ہے کہ آدمی حلال کو چھوڑ کر حرام ذرائع اختیار کرے، انصاف کے بجائے وہ ظلم کے راستہ پر چلے اور اس کے باوجوداس کا ہاتھ پکڑنے والا کوئی نہ ہو۔ ان مختلف مواقع پر آدمی چاہے تو اپنے کو حق وصداقت کا پابند بنا لے اور چاہے تو سرکشی اور بے انصافی کی طرف چل پڑے۔ حقیقت یہ ہے کہ دین کے تمام احکام میں اہمیت کی چیز یہ ہے کہ آدمی اللہ سے ڈرتا ہے یا نہیں۔ یہ صرف اللہ کا ڈر ہے جو اس کو ذمہ دارانہ زندگی گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ اگر اللہ کا ڈر نہ ہو تو ایک ایسی دنیا میں کسی کو باطل سے روکنے والی کیا چیز ہوسکتی ہے جہاں باطل کو بھی حق کے پیرایہ میں بیان کیا جاسکتا ہو اور جہاں بے انصافی کی بنیاد پر بھی بڑی بڑی ترقیاں حاصل کی جاسکتی ہوں۔ جہاں ہر ظالم کو اپنے ظلم کو چھپانے کے لیے خوب صورت الفاظ مل جاتے ہوں۔