slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 140 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلْكِتَٰبِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا۟ مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا۟ فِى حَدِيثٍ غَيْرِهِۦٓ ۚ إِنَّكُمْ إِذًۭا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ جَامِعُ ٱلْمُنَٰفِقِينَ وَٱلْكَٰفِرِينَ فِى جَهَنَّمَ جَمِيعًا ﴾

“And, indeed, He has enjoined upon you in this divine writ that whenever you hear people deny the truth of God's messages and mock at them, you shall avoid their company until they begin to talk of other things - or else, verily, you will become like them. Behold, together with those who deny the truth God will gather in hell the hypocrites,”

📝 التفسير:

اللہ کی پکار جب بھی کسی انسانی گروہ میں اٹھتی ہے تو اتنی مضبوط بنیادوں پر اٹھتی ہے کہ دلیل کے ذریعہ اس کی کاٹ کرنا کسی کے لیے ممکن نہیں رہتا۔ اس لیے جو لوگ اس کو ماننا نہیں چاہتے وہ اس کا مذاق اڑا کر اس کو بے وزن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو لوگ ایسا کریں وہ اپنے اس رویہ سے بتا رہے ہیں کہ وہ حق کے معاملہ کو کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں سمجھتے اور جب آدمی کسی معاملہ میں سنجیدہ نہ ہو تو اس وقت اس سے بحث کرنا بالکل بے کار ہوتا ہے۔ ایسے موقع پر صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی چپ ہوجائے اور اس وقت کا انتظار کرے جب کہ گفتگو کا موضوع بدل جائے اور مخاطب اس قابل ہوجائے کہ وہ بات کو سن سکے۔ جس مجلس میں خدا کی دعوت کا مذاق اڑایا جائے وہاں بیٹھنا یہ ثابت کرتاہے کہ آدمی حق کے معاملہ میں غیرت مند نہیں۔ منافق اس کی پروا نہیں کرتا کہ اصول پسندی کا تقاضا کیا ہے، بلکہ جس چیز میں فائدہ نظر آئے اس طرف وه جھک جاتاہے۔ وہ اپنے آپ کو اس حلقہ کے ساتھ جوڑتا ہے جس کا ساتھ دینے میں اس کے دنیوی حوصلے پورے ہوتے ہوں، خواہ وہ اہلِ ایمان کا حلقہ ہو یا غیر اہل ایمان كا۔ وه جس مجلس ميں جاتا هے اس كو خوش كرنے والي باتيں كرتا هے۔ مصلحتوں كي بنا پر كبھي اس كو سچے اهل ايمان کے ساتھ جڑنا پڑے تب بھی وہ دل سے ان کا خیرخواہ نہیں ہوتا۔ کیوں کہ سچے اہلِ ایمان کا وجود کسی معاشرہ میں حق کا پیمانہ بن جاتا ہے۔ اس لیے جو لوگ جھوٹی دین داری پر کھڑے هوئے ہوں وہ چاہتے ہیںکہ ایسے پیمانے ٹوٹ جائیں جو ان كي دين داري کو مشتبہ ثابت کرنے والے ہیں۔ مگر اہلِ ایمان کے بدخواہ جو کچھ زور دکھا سکتے ہیں اسی دنیا میں دکھا سکتے ہیں۔ آخرت میں وہ ان کے خلاف کچھ بھی نہ کر سکیں گے۔ منافق وہ ہے جو بظاہر دین دار مگر اندر سے بے دین ہو۔ ایسے شخص کا انجام کافر کے ساتھ ہونا بتاتا ہے کہ اللہ کے نزدیک ظاہری دین داری اور کھلی ہوئی بے دینی میں کوئی فرق نہیں۔ کیوں کہ ظاہرکی سطح پر خواہ دونوں مختلف نظر آئیں مگر باطن کی سطح پردونوں ایک ہوتے ہیں۔ اور اللہ کے یہاں اعتبار باطن کا ہے، نہ کہ ظاہر کا۔